Friday, 29 September 2017

حالات حاضرہ پر ایک غزل سالک بستوی 
...........................................
وہ گھر ہمارے ہی اکثر جلائیں کیا معنی؟ 
ہمیں کو روز نشانہ بنائیں کیا معنی؟
...........................................
یہ آندھیوں کےمصائب کی بجلیاں کب تک
ہمارے سر پہ ہی ساری بلائیں کیا معنی؟
...........................................
دل ونگاہ کا قصہ تمام ہوجائے
در رقیب پہ ہم سر جھکائیں کیا معنی؟ 
...........................................
ہماری توبہ کا کیا امتحان ہے مقصود؟ 
یہ اٹھ رہی ہیں جو کالی گھٹائیں کیا معنی؟ 
...........................................
ہمیں نے ان کو ہوا دے کے کردیا زندہ
شرارے ہم سے نگاہیں ملائیں کیا معنی؟
...........................................
نگاہ ودل پہ مسلط فریب کاری ہے
چمن میں چلتی ہیں ایسی ہوائیں کیا معنی؟ 
...........................................
الٹ کے رکھ دی یہ کس نے بساط دل سالک 
حضور عشق میں پیہم خطائیں کیا معنی؟

شوکت تھانوی

شوکت تھانوی کی جب پہلی غزل چھپی تو انہوں نے رسالہ کھول کر میز پر رکھ دیا تاکہ آنے جانے والے کی نظر پڑتی رہے ۔ 
مگر شامت اعمال سب سے پہلے ان کے والد صاحب کی نظر پڑی٫
انہوں نے یہ غزل پڑھتے ہی ایسا شور مچایا گویا کہ چور پکڑ لیا ہو ۔
والدہ صاحبہ کو بلا کر انہوں نے کہا آپ کے صاحبزادے فرماتے ہیں ۔

ہمیشہ غیر کی عزت تیری محفل میں ہوتی ہے 
تیرے کوچے میں جاکر ہم ذلیل و خوار  ہوتے ہیں 

میں پوچھتا ہوں یہ وہاں جاتا ہی کیوں ہے کس سے پوچھ کر جاتا ہے؟
"والدہ بیچاری خوفزدہ آواز میں بولیں ۔”غلطی سے چلا گیا ہوگا 

اردو زبان


اردو ادب کا فروغ ،اردو زبان کا فروغ