ساغر نظامی کی بہن بھی شاعرہ تھیں اور مینا تخلص رکھتی تھیں۔
ماجد حیدرابادی سے چونکہ ساغر صاحب کی چشمکیں چلتی رہتی تھیں اس لئے ساغر صاحب مشاعرے میں اس شرط پر جاتے تھے کہ ماجد صاحب کو نہیں بلایا جائے گا۔
ایک مشاعرے میں صدارت کی تھی۔ چونکہ ماجد صا حب مدعو نہیں تھے اس لئے وہ مشاعرہ سننے کے لئے سامعین میں آ کر بیٹھ گئے۔
لوگوں کو جب پتہ چلا تو سب نے شور مچا دیا کہ ماجد صاحب کو ضرور سنیں گے اور مجبوراً منتظمین کو ماجد صاحب کو دعوت سخن دینی پڑی۔
ماجد صاحب مائک پر آئے تو کہنے لگے کہ چونکہ مجھے مدعو نہیں کیا گیا تھا اس لئے کوئی غزل ساتھ نہیں ہے
البتہ دو شعر فی البدییہ کہے ہیں جناب صدر اجازت دیں تو پیش کروں۔ اجازت ملتے پر یہ دو شعر سنائے
پھر آ گیا ہے لوگو بر سا ت کا مہینا
لازم ہوا ہے اب تو سب کو شراب پینا
پہنچا جو میکدے میں حیران رہ گیا میں
الٹا پڑا تھا ساغر اوندھی پڑی تھی مینا
ماخوذ از ادبی لطائف
No comments:
Post a Comment